اللہ کے کلام میں بڑی برکت ہے
ایک دفعہ میری ٹانگ پر بہت بڑا پھوڑا بن گیا جو کہ واضح نمودار نہیں ہورہا تھا بلکہ جلد کے اندر ہی اندر بہت بڑا ہوگیا اگر وہ جلد کے باہر واضح ہوتا تو جلدی پھٹنے کے چانسز بھی ہوتے مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا تھا اور مجھ سے چلنا دوبھر ہوگیا اور بیٹھتے ہوئے بھی بہت تکلیف ہوتی اس دوران ایک دن عبقری کا خاص نمبر ” مجھے شفاءکیسے ملی“ پڑھ رہی تھی جسکے صفحہ نمبر 93 پر آیت مُسَلَّمَة لَّاشِیَةَ فِیھَا۔ یہ آیت پھوڑے پھنسی کیلئے لکھی ہوئی تھی میں پھوڑے کیوجہ سے پہلے ہی بہت پریشان تھی میں نے اسی وقت یہ آیت باوضو اکتالیس بار پڑھ کر مرہم سکون پر دم کرکے لگائی میں حیران رہ گئی کہ مرہم لگانے کے دوران ہی مجھے پھوڑے کے ابھار میں کمی محسوس ہوئی اس کے کچھ گھنٹے بعد مجھے مزید کمی محسوس ہوئی اور چلنے پھرنے میں جو تکلیف تھی اس میں بھی افاقہ ہوا اور دو دن کے اندر اندر پھوڑا بالکل ختم ہو گیا۔ سچ ہے کہ اللہ کے کلام میں بڑی برکت ہے۔
صلوٰة تسبیح کی برکت کا تحیرخیز واقعہ
1968ءمیں ساہیوال کا ہسپتال اتنا بڑا نہ تھا تین چار ڈاکٹر ہوتے تھے ان میں سے ایک میں بھی تھا۔ سینئر میڈیکل آفیسر ہونے کی وجہ سے آپریشن تھیٹر اور وارڈ کی ذمہ داریاں میرے سپرد تھیں۔ اس زمانے میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں ابھی اسپیشلسٹ نہیں آئے تھے۔ آپریشن عموماً ایک دن چھوڑ کر ہوتے تھے ایمرجنسی کے وقت مجھے کوریج دینی پڑتی تھی یا کبھی کبھی دوسرے ڈاکٹر عمر کو بلالیتا۔ ڈاکٹر عمر چودھری نماز روزے کے پابند تو معلوم نہ ہوتے تھے مگر اللہ کاخوف اور درد مند دل رکھتے تھے ۔ ان دنوں ڈاکٹروں میں یہ ہوس نہ تھی کہ مریض سے خوب پیسے بٹورے جائیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر ماتحت عملہ بھی بہت محتاط تھا اور مریضوں کو کسی قسم کی شکایت نہ ہوتی۔
چالیس بیالیس سال کی ایک مریضہ جو پتے کے مرض میں مبتلا تھی داخل ہوگئی پتے میں سوجن تھی۔ لہٰذا آپریشن تجویز ہوا میں نے اسے اگلے دن لسٹ پر رکھ لیا۔ نرس سے کہہ دیا کہ علی الصبح مریض تیار کرکے تھیٹر بھیج دے۔ تھیٹر میں عملے کی نگرانی میرے فرائض میں شامل تھی۔ ڈیوٹی نرس نے میرے کان میں کہا کہ مریضہ نے رات سونے کی گولی کھائی اور نہ انیمیا لگوایا۔ اسکے برعکس تمام رات اس نے مصلے پر بیٹھ کر گزاری جب میں اسکے کمرے میں غصے سے گیا تو اس وقت بھی وہ جائے نماز پر بیٹھی تھی مگر اسکے سامنے جاتے ہی معلوم نہیں میرا غصہ کیوں ٹھنڈا ہوگیا میں نے اسکی بہن سے کہا کہ مریضہ کو لے آئیے۔ مریضہ نے دعاکے انداز میں چہرے پر ہاتھ پھیرے اور اٹھ کھڑی ہوئی۔ اسکے چہرے پر ایسی تابندگی اور بشاشت تھی جیسے تمام رات آرام سے سو کر اٹھی ہو۔ آپریشن کے دوران معلوم ہوا کہ مریضہ ایمبائسیس میں بھی مبتلا ہے اور جگر خراب ہے۔ خون نہیں بنتا۔ بمشکل آپریشن ختم ہوا اور وہ کمرے میں لائی گئی۔ اسے ایک بوتل خون لگا۔ اسکے باوجود خون میں ہیموگلوبن نہ بڑھ سکی اور اسے غشی آگئی۔
سب ڈاکٹر پریشان تھے ڈاکٹر عمر بھی آئے۔ نہ معلوم کیا کیا دوائیں دی گئیں۔ رات کی نرس میرے ہسپتال آنے سے پہلی چلی گئی تھی۔ سارا دن مریضہ کی طبی حالت خراب رہی۔ شام کو رات کی ڈیوٹی والی نرس ملی تو اس نے بتایا کہ تمام رات یہ عورت مصلےٰ پر کھڑی رہی ہے اور اسکی بہن کرسی پربیٹھی سوتی رہی۔ یہ ناقابل یقین بات تھی میں نے اسکی بہن کو چپکے سے باہر بلا کر پوچھا تو اس نے بتایا بالکل غلط ہے۔ مریضہ بستر پر سورہی تھی اور وہ کرسی پر بلکہ وہ نرس کو جب بلانے گئی تو چار بجے تھے اور نرس سورہی تھی۔
دوسری رات ڈیڑھ بجے میں کوٹھی سے اٹھ کر چپکے سے وارڈ میں آگیا نرس سورہی تھی میں نے اس مریضہ کے کمرے کی پشت پر کھڑکی سے جھانکا تو حیران رہ گیا۔ وہ مریضہ مصلے پر نیت باندھے کھڑی تھی اندھیرے میں اسکا ہیولا سا نظر آرہا تھا۔ میں خاصی دیر کھڑا رہا۔ وہ بھی کھڑی رہی۔ دس پندرہ منٹ کے بعد میں کوٹھی میںآکر سوگیا۔ صبح ہسپتال آیا تو مریضہ کو بالکل ٹھیک ٹھاک بستر پر لیٹے پایا۔ میں نے تنہائی میں چپکے سے دریافت کیا کہ آپ کیوں اپنے اوپر ظلم کرتی ہیں۔ اتنا بڑا آپریشن اور رات بھر کھڑی رہتی ہیں۔ اس نے بڑی شائستگی سے جواب دیا۔ آپ اندھیرے میں کمرے میں کیوں جھانکتے ہیں۔ مریض کو آرام نہیں کرنے دیتے میں حیران وششدر رہ گیا کیونکہ جہاں سے میں نے جھانکا وہ کھڑکی اسکی پشت پر تھی اور کمرے میں مکمل اندھیرا تھا میں نے کہا آپ مریض ہیں لہٰذاآپ نماز لیٹ کر بھی پڑھ سکتی ہیں اس پر مریضہ نے جو جواب دیا اس نے مجھے اور حیران کردیا کہ نماز کیلئے وہ خود نہیں کھڑی ہوتی۔ رات میں اسے کوئی غیبی طاقت کھڑا رکھتی ہے اور یہ عمل وہ گزشتہ بیس برس سے کررہی ہے کہ وہ ہر جمعرات جمعے کی رات کو صلوة تسبیح پڑھتی ہے اور اسے یقین ہے کہ اسکا یہ فعل بیماری پر کسی صورت اثرانداز نہیں ہوگا جب میں نے یہ سب ڈاکٹر عمر چودھری کو بتایا تو وہ کہنے لگے بھائی ہم لوگ تو اسباب ہیں۔ شفاءتو وہی دینے والا ہے کیا معلوم اسکی اسی نماز سے شفاءہوگئی ہو جبکہ آپریشن کے بعد اسکا اس قدر جلد کھڑا ہوجانا ہماری عقل سے دور ہے۔ ( ام حذیفہ اسلام آباد)
جلے ہوئے زخموں کا شہد سے علاج
انڈا فرائی کرتے ہوئے میری تین انگلیاں جل گئیں حسب ضرورت ایلوپیتھک علاج مرہم استعمال کرتے رہے مگر زخم اور جلن ٹھیک نہیں ہورہی تھی۔ اسی دوران روس افغان جنگ کے واقعات پڑھتے ہوئے معلوم ہوا کہ روسی فوجی جنگ کے دوران انتہائی سرد مقامات پر زخم جلد ٹھیک نہیں ہوتے تو اپنے گہرے زخموں کو شہد سے بھردیتے اور اس سے بارودی زخم تک بھر جاتے۔ بس میں نے فوری طور پر انگلیوں پر شہد لگایا‘ زخم دنوں میں نہیں گھنٹوں میں ٹھیک ہوا ‘جلن فوری طور پر ٹھیک ہوگئی۔
چند دن کے بعد میری بھتیجی گرم گرم پانی گرنے سے جل گئی سینہ اور ران پر زخم بن گئے۔ ایلوپیتھک ‘ہومیو پیتھک سے کسی طور پر بچی کی جلن اور درد کم نہ ہوا‘درد کی ادویات کھلائیں۔ اسی دوران ہم فیصل آباد چلے گئے۔وہاں پر ہماری ملنے والی ڈاکٹر خاتون نے پہلے فون پر شہد کا مشورہ دیا مگر ہم اصرار کے باوجود الائیڈ ہسپتال کے سکن اسپیشلسٹ کو دکھانے لے گئے انہوں نے فوری طور پرمشورہ دیا کہ (سے لائن) سے زخم کو صاف کریں اور شہد کی پٹیاں کریں صبح و شام‘ حیرت انگیز طور پر بچی کی جلن اور زخم بھرنا شروع ہوگئے۔ ایک ہفتے میں بچی بالکل ٹھیک ہوگئی۔
خارش ایگزیماسے نجات
مدرسے میں ساتھی لڑکی نے شوق میں سورج گرہن دیکھا تو اس کی آنکھوں میں شدید جلن‘ درد اور لال انگارہ بن گیا۔ صبح و شام شہد کی سلائیاں لگانے سے آنکھیں بالکل ٹھیک ہوگئیں۔
دونوں ہاتھوں کی انگلیوں پر ایگزیما تھا۔ بہت خارش ہوتی اور زخم رسنے والا بن جاتا۔ بہت مرہم ‘ ٹیوب استعمال کیں فرق نہیں پڑا۔ ایک دن والدہ کے ساتھ کریلے چھیل رہی تھی۔ چھیلنے کے دوران زخم میں جلن اور خارش تیز ہوئی مگر فوری طور پر سکون ہوگیا۔ صرف ایک ہی ہفتے میں میں نے روزانہ یہ عمل کیا تو زخم بالکل ٹھیک ہوگیا۔
بھڑ کاٹ لے تو آیوڈیکس ‘ لیموں کاٹ کر اوپر رگڑنے سے اور اسی طرح آلو درمیان سے کاٹ کر رگڑنے سے درد اور ورم نہیں آتا فوراً آرام آجاتا ہے۔ (ڈاکٹر غزالہ خالد‘ لاہور)
طویل عرصہ جوان رہنے کا نسخہ
جو لوگ کھانے پینے میں احتیاط کے پہلو کو مدنظر نہیں رکھتے اور خوب ڈٹ کر کھاتے ہیں وہ گویا پیسے خرچ کرکے بیماریاں خریدتے اور عموماً سخت تکلیف اٹھاتے اور آخر کار پچھتاتے ہیں۔ کم کھانے کی حکمتیں تو سائنسدان بھی تسلیم کرتے ہیں۔ چنانچہ اس سلسلے میں جدید سائنسی تحقیق کے مطابق امریکہ میں کم کھانے والے چوہے اور کتے تین گنا زیادہ عرصہ زندہ رہتے ہیں۔ زیادہ نہ کھانے سے انسان بوڑھا نہیں ہوتا بلکہ طویل عرصے تک جوان رہتا ہے۔
بدن کے سیاہ داغ دھبوں کیلئے
اس کیلئے روزانہ پانی میں نمک ملا کر اس میں پیاز کے ایک ٹکڑے کو ڈبو کر دھبے پر آہستہ سے رگڑئیے انشاءاللہ تھوڑے ہی دنوں میں شفاءنصیب ہوگی۔
گنجے پن کا علاج
گنج پر آنکھ میں لگانے والا سرمہ لگائیں اس سے بھی بال اگ آتے ہیںجو حضرات جووں کی وجہ سے پریشان رہتے ہوں ان کو چاہیے کہ وہ سر میں پیاز کا رس تیل کی طرح ڈالیں اس سے جووں کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اس کا ایک اور فائدہ یہ ہوگا کہ جو بال جھڑ چکے ہونگے وہ دوبارہ اگ آئینگے۔
احتیاط: پیاز سے سر میں بدبو پیدا ہوجاتی ہے اس سے مسجد میں داخلہ ”حرام“ رہے گا۔ لہٰذا مرد حضرات سر اچھی طرح دھو کر بدبو ختم کرنے کے بعد مسجد میں حاضر ہوں۔
آنکھوں کی کمزوری سے نجات کیلئے
آنکھوں کی کمزوری کیلئے شلجم کے سبز پتوں کا رس اور گاجر کا رس دونوں ملا کر شام کے وقت پئیں اور ذیابیطس کے مریضوں کیلئے تو ان کا رس نہایت مفید اور صحت بخش ہے۔
یاد رکھیے! ہر کام کیلئے دعا ضرور مانگا کریں اور دعا طویل ہوا کرے۔ میں دعوے سے کہہ سکتی ہوں کہ وہ دعا کبھی ردنہیں ہوگی جو سچے دل سے مانگی ہو۔ دعا مانگنے کے بھی کچھ آداب ہیں دن میں کسی بھی وقت دعا مانگا کریں اور دعا میں ضرور کچھ مانگیں۔ اللہ تعالیٰ بندے کی دعا سے خوش ہوتے ہیں اور بندے کی دعا قبول فرماتے ہیںاور اس دعا کا بدلہ دنیا میں بھی عنایت فرماتے ہیں اور آخرت میں بھی عنایت فرمائینگے ۔یہ تمام باتیں میری آزمائی ہوئی ہیں‘ میری زندگی کا معمول ہیں آپ بھی یقین سے کریں انشاءاللہ فائدہ ہوگا۔ اللہ برکتیں اور خیریت آپ کے دامن میں بکھیردینگے۔(عائشہ ارشاد ملک‘گوجرانوالہ)
میزبان رسول صلی اللہ علیہ وسلم
پانی کا برتن ٹوٹ گیا اور پانی کمرے کی چھت پر پھیل گیا انہیں پریشانی ہوئی کہ اب پانی نیچے ٹپکے گا اور نچلے کمرے میں سرور دو عالم حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیام فرما ہیں پانی کے قطرے ان پر گریں گے اس طرح آپ کو تکلیف ہو گی لہٰذا فوراً اپنا لحاف چھت پر پھیلا دیا تاکہ لحاف سے پانی جذب ہو جائے دن بھی شدید سردی کے تھے ان کے پاس لحاف بھی بس وہی تھا چنانچہ رات سردی میں ٹھٹھرتے گزاری تاہم اب انہیںیہ اطمینان تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف نہیں ہوگی یہ تھیں ام ایوب انصاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یعنی حضرت ابوایوب انصاری جنہیں میزبان رسول صلی اللہ علیہ وسلم بننے کا شرف حاصل ہے۔
ہجرت کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی کے ہاں قیام فرمایا تھا یہ تھے حضرت ابوایوب انصاری اور حضرت اُم ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خواہش تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اوپر والی منزل میں قیام فرمائیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاقات کیلئے آنے والوں کی آسانی کی خاطر نچلی منزل میں قیام فرمایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کے مطابق دونوں میاں بیوی اوپر والی منزل پر چلے گئے لیکن انہیں ہر وقت یہ پریشانی رہتی تھی کہ وہ اوپر والی منزل پر ہیں اور رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نچلی منزل پر ایک دن یہ احساس اس قدر ہوا کہ دونوں میاں بیوی سکڑ کر ایک کونے میں بیٹھ گئے اور ساری رات اسی حالت میں گزار دی صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا!اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم ساری رات چھت کے ایک کونے میں بیٹھ کر جاگتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر حیران ہوئے اور پوچھا وہ کیوں؟جواب میں انہوں نے عرض کیا:
ہمارے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہمیں ہر لمحہ یہ خیال پریشان کرتا رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو نچلی منزل میں ہیں اور ہم اوپر والی منزل پر‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوپر تشریف لے چلیے ہمارے لیے آپکے قدموں میں سعادت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکی درخواست قبول فرما لی۔حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اور ان کی زوجہ اُم ایوب رضی اللہ عنہ دونوں نچلی منزل میں آگئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مکان میں منتقل ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھارحضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لایا کرتے تھے دونوں میاں بیوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پرجوش خیر مقدم کرتے جو کچھ میسر ہوتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھوک کی حالت میں گھر سے نکلے راستے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ مل گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ساتھیوں کو لیکر حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے اسوقت حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مکان کے ساتھ واقع اپنے کھجوروں کے باغ میں تھے ادھر گھر میں کھانے کی کوئی چیز نہیں تھی حضرت اُم ایوب رضی اللہ تعا لیٰ عنہا نیاپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش آمدید کہا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا : ”ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہاں ہیں؟“
ان تک آپ کی آواز پہنچ گئی لہٰذا انہوں نے فوراً کھجوروں کا ایک خوشہ توڑا اور گھر کی طرف دوڑ پڑے، کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیں ساتھ ہی ایک بکری ذبح کی اُم ایوب رضی اللہ عنہ نے آدھے گوشت کا سالن پکایا اور آدھے کے کباب بنائے پھر خدمت میں پیش کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی پر کچھ گوشت رکھ کر فرمایا:
”یہ فاطمہ رضی اللہ عنہ کو بھیج دو‘ اس پر کئی دن کا فاقہ ہے۔“ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے حکم کی تعمیل کی ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ساتھیوں کیساتھ کھانا کھایا۔ کئی موقعوں پر اُم ایوب رضی اللہ عنہ کو آپ کی میزبانی کا موقع ملا۔ ایک بار رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم 7ماہ تک ان کے گھر مہمان رہے۔ گویا 7 ماہ تک یہ دونوں میاں بیوی میزبان رسول صلی اللہ علیہ وسلم رہے۔یہ ایک بڑا اعزاز ہے اس دوران اُم ایوب ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانا پکاتی رہیں ام ایوب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چند احادیث بھی روایت کی ہیں۔ اُم ایوب رضی اللہ عنہ کا اصل نام تاریخ کی کتابوں میںدرج نہیں‘ آپ اپنی کنیت اُم ایوب کے نام سے مشہور ہیںآپ رضٰی اللہ تعالیٰ عنہانے ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ہی اپنے خاوندکیساتھ اسلام قبول کیا۔ مورخوں نے آپ کی تاریخ وفات نہیں لکھی ۔ اللہ تعالیٰ کی آپ رضی اللہ عنہ پر بے حساب رحمتیں ہوں۔ (فاخرہ خان‘ شاداب کالونی)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 550
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں